105

جنگلوں کے بے تحاشہ کٹاو سے موسم میں تبدیلی

سرینگر // جنگلوں کے بے تحاشہ کٹاو نے ریاست خاص کر وادی کشمیر میں موسمی حالات بھی تبدیل کرکے رکھ دئے آلودہ ماحول اب وادی کے لوگوں کا مقدر بنتا جار ہا ہے جبکہ وادی کشمیر کے قدرتی مناظر آبی پناہگاہیں ، چشمے دن بدن سوکھتے جا رہے ہیں نئے جنگل اگانے اور شجر کاری کو فروغ دینے کے سلسلے میں بنیادی سطح پر اقدامات نہ اٹھانے کے باعث کشمیر وادی ریگستان میں تبدیل ہوتی جار ہی ہے اور صحت افزا مقامات کی عظمت رفتہ ، شان و شوکت ، خوبصورتی دن بدن زائل ہوتی جا رہی ہے۔نمائندے کے مطابق محکمہ جنگلات کے ایک سینئر آفیسر نے اس بات کا سنسنی خیز انکشاف کیا کہ وادی کے جنگلوں سے ہر سال 90لاکھ مکعب فٹ عمارتی لکڑی سیل ڈیپوئوں تک پہنچانے اور مستحق افراد کی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے ہر سال 3سے 4لاکھ درختوں کو تہیہ تیغ کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ 25برسوں کے دوران وادی کے جنگلوں سے ایک کروڑ کے قریب درختوں کا صفا یا کر دیا گیا ہے جبکہ اس دوران محکمہ نے نئے جنگل اگانے ، شجر کاری کرنے اور جنگلوں کو تحفظ فراہم کرنے کے سلسلے میں ٹھوس اور بنیادی سطح پر کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی بلکہ بیان بازی ، دعوئوں اور وعدئوں کی بنیاد پر ماحولیات کو آلودگی سے صاف رکھنے ، شجر کاری کرانے اور جنگلوں کو تحفظ فراہم کرنے کے دعوئے کئے جا رہے ہیں۔ محکمہ جنگلات کے سینئر آفیسر کے مطابق وادی کشمیر میں ماحول دن بدن آلودہ ہوتا جا رہا ہے جنگل بڑی تیزی کے ساتھ کم ہوتے جار ہے ہیں اور نئے جنگل اگانے کے سلسلے میں سست رفتاری کے ساتھ کام ہونے کے باعث وادی کشمیر کے لوگ ایک بہت بڑی میراث سے محروم ہوتے جار ہے ہیں اور آنے والی نسل کو بے پناہ مصائب ومشکلات کا سامنا کرناپڑے گا۔ مذکورہ آفیسر نے اپنا نام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ محکمہ جنگلات کے ساتھ ساتھ سٹیٹ فاریسٹ کارپوریشن ریاست خاص کر وادی کشمیر میں ماحولیات کو آلودہ بنانے کی برابر ذمہ دار ہے جس کی وجہ سے یہاں کے آبی ذخائر ، چشمے نابود ہوتے جار ہے ہیں صحت افزا مقام اپنی شناخت دلفریبی ، قدرتی مناظر ، خوبصورتی سے محروم ہوتے جار ہے ہیں مشہور صحت افزا مقامات سونہ مرگ اور گلمرگ کے ساتھ ساتھ پہلگام میں بڑھتے ہوئے فوجی جمائو کے باعث ان صحت افزا مقامات کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں جبکہ کشن گنگا ہائیڈل پروجیکٹ کی تعمیر کی آڑ میں محکمہ جنگلات کو سینکڑوں درختوں کا صفایا کرنا پڑا اگر چہ نئے پودے اور نئے جنگل اگانے کیلئے دس کروڑ روپیہ کا ایک پروجیکٹ ہاتھ میں لیا گیا تاکہ جنگلوں کی کمی کو پورا کیا جا ئے تاہم یہ پروجیکٹ دھرے کا دھرا رہ گیا ہے دوسری جانب ہر سال سیل ڈیپوئوں تک عمارتی لکڑی پہنچانے کے سلسلے میں نئی مارکنگ کرکے سینکڑوں کی تعداد میں سوکھے درختوں کی آڑ میں سرسبز درختوں کا صفایا کیا جا رہا ہے اور محکمہ جنگلات نے جن ٹھیکیداروں کو سیل ڈیپوئوں تک عمارتی لکڑی پہنچانے کیلئے ٹھیکے الاٹ کئے ہیں ایسے ٹھیکیداروں کی معیاد ہر سال بڑھا دی جاتی ہیں جبکہ سٹیٹ فاریسٹ کارپوریشن نے جن کمپارٹمنٹوں سے عمارتی لکڑی ہاتھ میں لینے کا کام شروع کیا ہے وہ بھی دھرے کا دھرا ہے اور ان کمپارٹمنٹوںمیں اب سرسبز درختوں کا نام و نشان تک دکھائی نہیں دے رہا ہے جبکہ ٹھیکیداروں اور سٹیٹ فاریسٹ کارپوریشن کی ملی بھگت کے باعث کروڑوں روپیہ مالیت کی عمارتی لکڑی جنگلوںمیں بوسیدہ ہوتی جار ہی ہے اور ضرورتمندوں کو عمارتی لکڑی فراہم کرنے کیلئے ترسنے پر مجبور ہوناپڑرہا ہے ۔ ستم ظریفی کا یہ عالم ہے کہ جنگلوں سے عمارتی لکڑی نکالنے پر کوئی پابندی عائد نہیں کی جا رہی ہے بلکہ ٹھیکیداروں کو نئے ٹھیکے الاٹ کرنے ، سٹیٹ فاریسٹ کارپوریشن کے کام میں توسیع کی جار ہی ہے جو اس بات کی عکاسی ہے کہ ریاست خاص کر وادی کشمیر کو ریگستان میں تبدیل کرنے کی کاروائیوں کو عروج پر پہنچایا جا رہا ہے تاکہ یہاں کے لوگ پانی ذخائر اور چشموں سے محروم ہونے کے ساتھ ساتھ ناسازگار موسمی حالات کا شکار ہو کر نہ صرف اقتصادی طور پر بدحال ہو جائیں بلکہ انہیں فصلو ں کی پیدوار بڑھانے کے مواقعے بھی دستیاب نہ ہو ۔ ایک طرف ریاست خاص کرو ادی کشمیر میں سیاحت کو فروغ دینے ، سیاحتی مقامات کو نقشے پر لانے ، ان کی عظمت رفتہ ، شان و شوکت ، خوبصورتی نکھارنے کے دعوئے اور وعدئے کئے جار ہے ہیں دوسری جانب وادی کے قدرتی مناظر جنگلوں ، آبشاروں ، چشموں ، ندی نالوں ، نہروں ، جھیلوں ، دریائوں کو سکھانے اور سکڑنے کے اسباب پیدا کئے جا رہے ہیں کیا ان وجوہات کی بنا پر وادی کشمیر میں سیاحت کو فروغ دیا جا سکتا ہے جبکہ پوری وادی ماحولیات کی آلودگی کی لپیٹ میں آنے کے باعث وادی کے لوگوں کو ناسازگار موسمی حالات کا بری طرح سے سامنا کرناپڑرہا ہے اور اقتصادی حالت دن بدن بد سے بدتر ہونے کے ساتھ ساتھ وادی کے لوگ جنگلوں ، ان میں پیدا ہونے والی جڑی بوٹیوں ، نایاب جانوروں سے محروم ہوتے جارہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں