127

کشمیر میں 2016 ء کی ایجی ٹیشن میں 9 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے: حکومت کا اعتراف

جموں، 12جنوری (یو ا ین آئی) جموں وکشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے مطابق ریاست میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان مظفر وانی کی 8 جولائی 2016 ء کو ہلاکت کے بعد سے فروری 2017 ء تک ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران 9 ہزار 42 افراد زخمی جبکہ 51 افراد جاں بحق ہوئے۔ زخمیوں میں 6221 افراد ایسے ہیں جو سیکورٹی فورسز کی جانب سے چھرے والی بندوقوں کے استعمال سے زخمی ہوئے تھے۔ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی جنہوں نے وزارت داخلہ کا قلمدان اپنے پاس رکھا ہے، نے جمعہ کے روز یہاں ریاستی اسمبلی میں نیشنل کانفرنس کے ایک رکن کے سوال کے تحریری جواب میں 8 جولائی 2016 ء سے 27 فروری 2017 ء تک احتجاجی مظاہروں میں زخمی اور ہلاک ہونے والے افراد سے متعلق معلومات منکشف کی ہیں۔ انہوں نے اپنے تحریری جواب میں کہا ہے کہ ریاست میں 8جولائی 2016 ء (جس دن وادی میں حزب المجاہدین کما نڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد طویل احتجاجی لہر بھڑک اٹھی) سے لیکر 27 فروری 2017 ء تک 15 افراد کلی جبکہ 39 افراد جزوی طور پر معذور ہوگئے ۔ محترمہ مفتی نے اپنے تحریری جواب میں کہا ہے ’متذکرہ آٹھ ماہ کے عرصہ کے دوران 9 ہزار 42 افراد زخمی ہوئے۔ ان میں 368 گولی لگنے، 6221 چھرے لگنے ، 4 پاوا شیل لگنے اور 2449 دوسرے طریقوں سے زخمی ہوئے ۔ اس عرصہ کے دوران 51 افراد جاں بحق ہوئے‘۔ تحریری جواب میں کہا گیا کہ 782 افراد کی آنکھیں زخمی ہوئیں جن میں سے 510 افراد کا اسپتالوں میں علاج کیا گیا۔ جواب میں کہا گیا ’چھرے سے زخمی ہونے والے 5197 افراد کا ضلعی اسپتالوں میں علاج کیا گیا جبکہ باقیوں کا سوپر سپیشلٹی اسپتالوں میں علاج کیا گیا‘۔ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں سب سے زیادہ 1571 افراد زخمی ہوئے تھے۔ تاہم سب سے زیادہ 16 ہلاکتیں ضلع اننت ناگ میں ہوئی تھیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں