97

ہند ۔چین سرحدی کشیدگی اور تعطل برقرار

’چین کے ساتھ سرحد پر صورتِ حال نازک اور گھمبیر‘ مذاکرات کے ذریعے سرحدی کشیدگی کا خاتمہ ممکن،ہر چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے تیار: آرمی چیف

سرینگر؍4،ستمبر ؍بری فوج کے سربراہ، جنرل منوج مکند نروانے نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ سرحد پر صورتِ حال نازک اور گھمبیر ہے ،تاہم مذاکرات کے ذریعے سرحدی کشیدگی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔اس دوران انہوں نے اپنے2روزہ دورہ لداخ کے دوران زمینی سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا اور فوجی افسران کیساتھ سلامتی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق لداخ کے2روزہ دورے پربری فوج کے سربراہ، جنرل منوج مکند نروانے نے کہا کہ چین کیساتھ سرحد پر صورت ِ حال نازک اور گھمبیر ہے ۔آرمی چیف نے سرحدی علاقے کے دورے کے موقع پر جمعے کو خبر رساں ادارے’اے این آئی‘ سے گفتگو کی۔انہوں نے اعتراف کیا کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر صورتِ حال ’معمولی‘ کشیدہ ہے۔ ان کے بقول ہمیں توقع ہے کہ سرحدی تنازعہ مکمل طور پر بات چیت کے ذریعے ہی حل ہو سکتا ہے۔بھارت اور چین کے درمیان کوئی مستقل سرحد نہ ہونے کی وجہ سے دونوں ملکوں کو تقسیم کرنے والی سرحد کو لائن آف ایکچوئل کنٹرول کہا جاتا ہے۔ جہاں دونوں ملکوں کی فوجیں گزشتہ کئی ماہ سے الرٹ ہیں جب کہ چند روز قبل ہی بھارت نے لداخ میں اضافی فوجی دستے بھی تعینات کیے ہیں۔ادھر خبروں کے مطابق دونوں ممالک نے سرحد پر بڑے ہتھیار بھی نصب کئے ،جن میں بیلسٹک مزائیل بھی شامل ہیںجبکہ جنگی طیاروں کو بھی لداخ کے خطے میں اُتار ا گیا ہے اور ہر روز دونوں ممالک کے جنگی طیاروں کی گرگرا ہٹ سے فضائیں گونج رہی ہیں ۔ آرمی چیف سرحدی صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے جمعرات کو ہی لداخ پہنچے ہیں۔ اْن کے بقول اہلکاروں کا ’مورال‘ یعنی حوصلہ بلند ہے اور وہ کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ انہوں نے سرحد پر موجودہ صورتِ حال کا جائزہ لیا ہے۔ انہوں نے مختلف مقامات کا دورہ کیا اور افسران اور اہلکاروں سے بات چیت بھی کی ہیفوجی سربراہ جنرل ایم ایم نرونے نے کہا ’ ہم اس کے بارے میں مستقل طور پر غور و خوض کر رہے ہیں، ہم نے اپنی حفاظت کے لئے کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں، مجھے امید ہے کہ ہم نے جو تعیناتی کی ہے اس سے ہم اپنی حفاظت کرنے میں کامیاب رہیں گے‘۔جنرل منوج نے کہا کہ گزشتہ دو سے تین ماہ کے دوران سرحد پر کشیدہ صورتِ حال ہے لیکن ہم عسکری اور سفارتی سطح پر چین کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ بات چیت کا عمل مستقبل میں بھی جاری رہے گا اور ہم توقع رکھتے ہیں کہ بات چیت کے ذریعے اختلافات کا حل تلاش کر لیں گے۔ انہوں نے مزید کہا ’میں پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ہمارے فوجی نہ صرف ہندوستانی فوج بلکہ ملک کا نام بھی روشن کریں گے‘۔یاد رہے کہ رواں برس جون میں لداخ کی گلوان وادی میں دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان ہونے والی جھڑپ کے نتیجے میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے جبکہ اس واقعہ میں چینی فوج کے40اہلکار بھی ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے ،تاہم چین نے ابھی تک اسکی تصدیق نہیں کی ۔رواں ہفتے ہی بھارتی فوج نے الزام عائد کیا تھا کہ چین نے مشرقی لداخ میں ایک مرتبہ پھر سرحدی خلاف ورزی کی کوشش کی تھی جسے ناکام بنا دیا گیا۔ تاہم چین نے بھارتی فوج کے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ فوج نے پیر کو جاری اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) نے ہفتے کو لداخ کی پیانگونگ تسو جھیل کے جنوبی کنارے سے سرحدی حد بندی کی خلاف ورزی کی کوشش کی۔اسی روز چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ڑاؤ لی جیان نے ایک پریس بریفنگ کے دوران بھارت کے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ چینی افواج لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی مکمل پاسداری کر رہی ہیں اور اسے کبھی عبور نہیں کیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں