109

ہند ۔پاک آبی تنازعہ ْعالمی بینک کا ثالثی کرنے سے صاف انکار

سرینگر؍8 ،اگست ؍ہند۔پاک کے درمیان آبی تنازعہ پر عالمی بینک نے ثالثی کا کردار ادا کرنے سے صاف انکار کیا ہے ۔کشمیر نیوز سروس مانیٹر نگ ڈیسک کے مطابق ورلڈ بینک نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان پانی کے طویل تنازع کو حل کرنے کے لیے غیر جانبدار ماہر یا ثالثی عدالت کے تقرر سے متعلق آزادانہ فیصلہ کرنے سے عاجزی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کو دو طرفہ طور پر ایک آپشن کا انتخاب کرنا پڑے گا۔پاکستانی اخبار ’ڈان ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں اپنی پانچ سالہ میعاد پوری ہونے پر ورلڈ بینک کے سابق کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان پیٹچاموتھو ایلنگوان نے کہا ’بھارت اور پاکستان دونوں کو مل جل کر فیصلہ کرنا چاہیے کہ کون سا آپشن اپنانا ہے‘۔ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پیٹچاموتھو ایلنگوان نے کہا کہ پاکستان نے ثالثی عدالت (سی او اے) کی تقرری کے لیے درخواست دی تھی جب کہ بھارت نے دو پن بجلی منصوبوں پر ان کے تنازع کو حل کرنے کے لیے غیر جانبدار ماہر طلب کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ1960 میں ہونے والے انڈس واٹرس ٹریٹی کے تحت دو متضاد پوزیشنز کی وجہ سے عالمی بینک دونوں حکومتوں کو اختلافات کے حل اور آگے بڑھنے کے لیے راہیں تلاش کرنے میں مدد فراہم کررہا تھا۔ان سے جب سوال کیا گیا کہ کیا بینک اپنے کردار سے پیچھے ہٹ رہا ہے جبکہ یہ 1960 کے معاہدے کے حصہ تھا تو انہوں نے کہا کہ ’معاہدے میں عالمی بینک کے آزادانہ فیصلہ لینے کا کوئی ذکر نہیں ہے‘۔ورلڈ بینک نے سندھ طاس پر ترقیاتی کاموں کا حصہ بننے کا وعدہ کیا تھا اور پھر بھی اس نے دیامر۔باشا ڈیم کو فنڈ دینے سے انکار کردیا ہے، اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب بینک داسو 1 اور2 کی طرح دریائے سندھ پر دوسرے منصوبوں کی حمایت کررہا ہے، بھارت نے ایک متنازع علاقے میں دیامر بھاشا کے مقام پر اعتراض اٹھایا تھا اور متنازع منصوبوں کی مالی اعانت کرنا عالمی بینک کی پالیسی نہیں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں