کمر دردوجوہات،علامات ، علاج، احتیاطی تدابیر 83

میں ہوں کرونا

تحریر۔۔     ڈاکٹر نذیر مشتاق

‏میں ایک وائرس ہوں مطلب زھر ہوں سم قاتل ہوں ۔انسان کا دشمن ہوں ہم وائرس بھی آدم زاد کی طرح قبیلوں اور خاندانوں میں بٹے ہیں دنیا میں ہماری تعداد اتنی ہے کہ اگر ہم کو قطار میں کھڑا کیا جائے تو نظام شمسی کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک قطار پوری ہوگی شاید پھر بھی کچھ بچ جایں ۔ہم روز ازل سے کائنات میں موجود ہیں ہم کو بھی خالق کائنات نے پیدا کیا اور وہی کام دیا ہے جو ہم انجام دے رہے ہیں ہماری اربوں کھربوں اقسام ہیں ہم میں سے اکثر طفیلی ہیں یعنی ہم زندگی آدم زاد پرند چرند درند کے جسم کے اندر گزارتے ہیں اپنا آپ زندہ رکھنے کے لئے ہم اپنے مہمان یعنیhostکو کوئی نقصان نہیں پہنچاتے وہ بھی ہماری موجودگی کو محسوس نہیں کرتا ہاں اگر کسی وجہ سے وہ کمزور ہو جائے تو ہم اس پر حملہ کرتے ہیں ۔
‏ہم کائنات میں ہر جگہ رہتے ہیں سمندر ،دشت ،ریگستان ۔ندی نالہ ، دریا جھیل یا تالاب ہر جگہ رہتے ہیں اور ہر وقت جانداروں کی تاک میں رہتے ہیں ہم جانداروں پر حملہ کرنے کا کوئی بھی موقع جانے نہیں دیتے ہیں ہم میں سے کچھ انسانوں میں معمولی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں جیسے زکام ،کھانسی، دست ،الٹی، بخار وغیرہ ۔مگر کینسر جیسی مہلک اور خطرناک بیماریاں بھی اپنی مرضی سے وجود میں لاتے ہیں ۔
‏جیسےکہ لیمفوما بلڈ کینسر عورتوں میں بچہ دانی کے دھن کا کینسر وغیرہ ‏مزے کی بات یہ ہےکہ مجھ پر کوئی اینٹی بویاٹیک دوائی اثر نہیں کرتی ہے لاعلم طبیب حضرات مجھ پر بنا سوچے سمجھے مریض کےلئے دوائیاں تجویز کرتے ہیں اور مریض کو بہت نقصان پہنچاتے ہیں چونکہ ہم پوری کائنات میں پھیلے ہوئے ہیں اس لئے ابھی تک انسانوں نے ہم میں سے صرف ایک ہزار قبیلوں کو دریافت کیا ہے باقی ابھی اس کی نظروں سے دور ہیں ۔ہم میں سے بہت سارے خاندان بہت مشہور و معروف ہوئے اگر میں نام گنوانے لگوں تو آپ کو بہت وقت صرف کرنا پڑے گا ۔ میں جانتا ہوں آپ بےصبر ہیں آپ کے پاس وقت نہیں ہے پھر بھی چند مشہور وایرسی خاندانوں کا نام لینا میں اپنا فرض سمجھتا ہوں ۔پوکسی وائرس جس نے چیچک وجود میں لایا ۔ریبیڑو وائرس کتا کاٹتا ہے تو رےبیز نام کا وائرس آپ کے جسم کے اندر چلا جاتا ہے پولیو وائرس تو یاد ہی ہوگا ایچ آئی وی ایڈز وائرس کو تو آپ سب جانتے ہیں ۔ایڈینو پیپو رییو، ایرینا اربو، اکینو ایکو پیپو میکسو ریٹرو کو کس سیکی راینو چیکنگونیا ہرپیس۔ اب کتنے نام لوں بس آپ کو یہ سمجھانا تھا کہ ہم ستاروں کی طرح ان گنت ہیں آپ کو پتہ ہے کہ سائنس دانوں نے 1967 میں پہلی بار لیبارٹری میں وائرس بنایا آپ کو ان کے بارےمیں کہاں پتہ ہوگا وہ میدان میں چوکے چھکے لگانے والا کھلاڑی تو نہیں وہ فلموں میں کام کرنے والا کوئی ہیرو تو نہیں وہ کوئی گول کرنے والا تو نہیں وہ کوئی ارب پتی کھرب پتی تو نہیں آپ کو ان ہیروز کا نام ہی پتہ نہیں جنہوں نے آپ کو ہم سے بچایا یا بچاتے ہیں یا بچاتے رہیں گے ۔
‏خیر میں کہاں سے کہاں پہنچ گیا میں اپنے بارے میں یعنی کرونا فیملی کے بارےمیں بتانا چاہتا ہوں اس وقت پوری دنیا پر ہماری حکومت ہے آج پوری دنیاکی آدم ذات چینٹیوں کی طرح سوراخوں میں چھپ گئ ہے اور ہم برابر اس کا پیچھا کر رہے ہیں لاو نیوکلیئر اور ایٹم بم لاو گولیاں بارود آر ڈی ایکس وہ سب ہتھیار لاو جس سے تم انسان ایک دوسرے کو مارتے ہو لاو سب کچھ مگر میرا مقابلہ نہیں کرسکوگے ۔کیوں کہ میں کرونا فیملی ہوں اس وقت وائرسوں کی سب سے بڑی سلطنت کرونا کی ہے ۔مجھے تم لوگ دیکھ نہیں سکوگے میں صرف ایلکٹرانک مایکروسکوپ میں نظر آتا ہوں میں اکیلا آر این اے وائرس ہوں گول متول اور میرے ہر طرف بھالو کے پیروں جیسےprojections ہیں میری کئ قسمین ہیں الفا بیٹا گاما ڈیلٹا اور اس کے بعد پھر سے منقسم ہوں oc43.229 Eدونوں انسانوں پر حملہآور ہوتے ہیں جب کہ باقی اقسام حیوانوں میں پائے جاتے ہیں ۔
میں کرونا وائرس چھینک کھانسی تھوک کے ذریعہ ایک سے دوسرے میں چلا جاتا ہوں اور ناک کے راستے ونڈ پایپ اور پھیپھڑوں میں چلا جاتا ہوں یہ میری بقا کے لئے میری من پسند جگہیں ہیں اس لئے ایک دوسرے سے دور رہو ۔اپنے اپنے گھروں میں رہو باہر میں کسی بھی جگہ حملہ آور ہو سکتا ہوں میرے خلاف ابھی تک سائنس دانوں نے کوئی دوائی نہیں بنائی ہے اور نہ کوئی حفاظتی ٹیکہ ہی بنا ہے اس لیے مجھ سے بچنے کا واحد طریقہ ہے مجھ سے دور رہو جب مجھے تمہارے جسم میں پناہ نہیں ملے گی میں خود بخود بھوکا پیاسا مر جاؤں گا ارے یہ کیا میں اپنے خلاف بول رہا ہوں کوئی بات نہیں ۔ ۔میں آپ انسانوں کے علاوہ چمگادڑوں وہیل مچھلی سوروں پرندوں بلیوں کتوں اور چوہوں میں بھی موجود رہتا ہوں آپ کے لیے میں نیا ہوں مگر مجھے 1960میںسیمپل کرونا وایرس یا فلیو وائرس کےنام سے دریافت کیا گیا پھر میں2002 2003 میں چین میں نمودار ہوا مگر میری طرف کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی۔ پھر میں2012میں سعودی عرب میں نمودار ہوا مگر میری اہمیت اور میری بےپناہ طاقت کو نظرانداز کیا گیا ۔اور اب اس بار ہم نے پھر سے پوری دنیا کے آدم زادوں کو اپنی لپیٹ میں لیلیا اور اس وقت مجھ سے منسوب بیماری کا نامcovid 19رکھا گیا ہے ۔
‏آپ لوگوں نے دیکھا ہوگا ہم بلا لحاظ مزہب و ملت کسی پر بھی حملہ کرتے ہیں ہم تم لوگوں کی طرح دین دھرم اور مذہب و مسلک کے نام پر ایک دوسرے کا خون نہیں بہاتے ہیں ہمارا کوئی مذہب نہیں ہمارا مقصد صرف انسان کو ختم کرنا ہے کیوں کہ وہ آب انسان نہیں جانور اور درندہ بن گیا ہے اب اس کے کارناموں سے انسانیت شرماتی ہے ہمیں ان کے حالات دیکھ کر بہت غصہ آیا اور ہم نے خالق کائنات کے حکم سے دنیا کے انسانوں پر حملہ کیا ہے تمہارے پاس ہم سے بچنے کا ایک ہی راستہ ہے دنیا بنانے والے کے آگے جھک جاواور اس سے مدد مانگو وہ حکم کرے تو ہم پلک جھپکتے ہی نیست و نابود ہوجائیں گے اور تم لوگ چین کی سانس لے کر پھر سے زندگی کو گلے لگاو گے ۔۔۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں