100

چیف جسٹس گیتا متل کا وکلاء ، جوڈیشل افسران کے ساتھ تبادلہ خیال

جموں/ جموں کشمیر ہائی کورٹ کی چیف جسٹس جسٹس گیتا متل نے ورچول طریقہ کار کے ذریعے جموں کشمیر اور لداخ کی یونین ٹیر ٹریوں کے وکلاء کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ۔ تبادلہ خیال دو نشستوں میں کیا گیا ۔ پہلی نشست کے دوران چیف جسٹس نے 15 سال تک بار میں بطور وکیل کام کرنے والے وکلاء کے ساتھ تبادلہ خیال کیا جبکہ دوسری نشست میں 15 سال سے زائد عرصہ تک بار میں بطور وکیل انصاف کی فراہمی کی خدمت انجام دینے والے وکلاء کے ساتھ بات چیت کی ۔ جموں کشمیر اور لداخ یو ٹیز کے 22 اضلاع کے جوڈیشل افسران کے ساتھ بذریعہ ویڈیو کانفرنس ایک اعلیحدہ تبادلہ خیال نشست منعقد کی گئی ۔ اس کے علاوہ چیف جسٹس جسٹس گیتا متل ، جسٹس سنجیو کمار نے بھی جوڈیشل افسران کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ۔ جوڈیشل افسران کو مختلف انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مختلف آلات جیسے حکمنامے لکھوانے کیلئے تقریر کو تحریر میں منتقل کرنے والے سافٹ وئیر ، آن لائین جنرلز پڑھنے ، ویڈیو کانفرنسنگ سہولت کے ذریعے فوری نوعیت کے معاملات کی سماعت وغیرہ کو بروئے کار لانے کا مشورہ دیا تا کہ کورونا وائیرس وباء کے پھیلاؤ کے سبب معاملات کی تیز تر سماعت میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے ۔ افسروں کو قانونی معاملات سے متعلق تازہ ترین جانکاری حاصل کرنے کیلئے آن لائین قانونی جنرلز پڑھنے اور اعلیٰ عدالتوں کے تازہ ترین فیصلوں ، قوانین اور دیگر قواعد و ضوابط کو پڑھنے پر بھی وقت صرف کرنے کا مشورہ دیا گیا ۔ چیف جسٹس نے جوڈیشل افسران کو ہائی کورٹ کی جانب سے جموں کشمیر جوڈیشل اکیڈمی کے تعاون سے منعقدہ ویب ناروں سے استفادہ کرنے کیلئے بھی کہا گیا ۔ تبادلہ خیال کے دوران جسٹس سنجیو کمار نے جوڈیشل افسران کو معاملات بالخصوص پرانے کورٹ کیسوں کو فوری طور نمٹانے کیلئے ایک لایحہ عمل مرتب کرنے کیلئے بھی کہا گیا ۔بعد میں وکلاء کے ساتھ تبادلہ خیال کے دوران چیف جسٹس نے اُن کی خیر و عافیت دریافت کی اور انہیں کورونا وائیرس وباء کے روکتھام سے متعلق لازمی ہدایات اور احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا رہنے کی بھی نصیحت کی ۔ چیف جسٹس نے وکلاء کو اپنے ہمکاروں کی خیر و عافیت دریافت کرنے اور ایک دوسرے کی ضرورتوں کا خیال رکھنے اور کووڈ بحران کے دوران اور اس کے بعد آگے بڑھنے کیلئے لایحہ عمل پر غور و خوض کرنے کیلئے بھی کہا ۔ چیف جسٹس نے وکلاء کو جانکاری دی کہ جموں کشمیر یو ٹی کے وکلاء کے حق میں مالی امداد منظور کرنے کے بعد لداخ یو ٹی کے ایڈووکیٹوں اور اُن کے ساتھ کام کرنے والے منشیوں جنہیں مالی مدد کی سخت ضرورت ہے کے حق میں بھی مالی امداد منظور کی جا رہی ہے ۔ چیف جسٹس نے وکلاء کو مزید جانکاری دی کہ جموں کشمیر یونین ٹیر ٹری کے وکلاء کیلئے 2500 روپے فی کس کی دوسری قسط کو حال ہی میں منظوری دی گئی ہے ۔مالی امداد کی یہ دوسری قسط اُن وکلاء کے حق میں منظور کی گئی ہے جن کے حق میں تین ہزار روپے کی پہلی قسط براہ راست اُن کے بنک کھاتوں میں جمع کی گئی تھی ۔ ہائی کورٹ میں بنیادی ڈھانچے کی عدم دستیابی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس نے شرکاء و وکلاء کو جانکاری دی کہ ہائی کورٹ صرف 7 جج صاحبان کو مدِ نظر رکھتے ہوئے تعمیر کیا گیا تھا لیکن اب موجودہ حالات میں جبکہ جج صاحبان کی تعداد 13 تک پہنچ چکی ہے جگہ کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ ناقص بنیادی ڈھانچے اور جگہ کی کمی کے سبب ہائی کورٹ ای فائیلنگ اور دیگر آئی ٹی سرگرمیوں کو شروع نہیں کر پا رہا ہے ۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ میں آڈیٹوریم ، کرچیس ، بچوں کی نگہداشت کیلئے کمروں ، گواہوں کیلئے کمروں ، مزید پارکنگ کیلئے جگہ اور دیگر سہولیات کی اشد ضرورت ہے جس کی موجودہ عمارت میں گنجائش نہیں ہے اور اس میں مزید توسیع کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ بار اور بنچ کو ایک ہی سکے کے دو پہلو قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس نے بار اور بنچ کو قریبی تال میل کے ساتھ کام کر کے ہائی کورٹ اور جموں و کشمیر اور لداخ یو ٹیز کے دیگر ضلع اور ذیلی عدالتوں میں معقول بنیادی ڈھانچہ قائم کرنے پر زور دیا ۔ چیف جسٹس نے موجودہ بحران کے دوران ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا تا کہ اس سے انصاف کی فراہمی میں عدلیہ کو مدد مل سکے ۔ وکلاء کو ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے اور اپنے ہُنر کو مزید نکھارنے کی بھی نصیحت کی گئی تا کہ وہ موثر طور عدالتوں کی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے فوری نوعیت کے معاملات کی شنوائی میں مدد فراہم کر سکیں ۔ چیف جسٹس نے جج صاحبان ، وکلاء اور عدالتوں کے عملے کی مدعیان کیلئے موجودہ بحرانی صورتحال کے دوران بھی انصاف فراہم کرنے کیلئے سراہا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں