108

سوپور حملے میں 2لشکر طیبہ جنگجوملوث ،مسجد میں چھپے تھے /جوابی کارروائی میں گولی نہیں چلائی،الزامات بے بنیاد/آئی جی پی

سرینگر؍یکم ،جولائی؍شمالی قصبہ سوپور کے ماڈل ٹائون میں بدھ کی صبح سی آر پی ایف پر ہوئے حملے کیلئے لشکر طیبہ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر زون نے کہا کہ ملی ٹنٹوں نے حملے کیلئے مسجد میں پناہ لی تھی اور اُنکی نشاندہی ہوچکی ہے جبکہ عام شہری کی ہلاکت فورسز فائرنگ سے نہیں ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ جاں بحق شہری کے لواحقین کے الزامات بے بنیاد ہیں جبکہ تین سالہ معصوم کو فورسز نے ہی بچالیا ۔ان کا کہناتھا کہ امسال 67مقامی نوجوان جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوئے جن میں24مارے گئے ،12گرفتار کئے گئے اور باقی ابھی بھی سرگرم ہیں ۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق پولیس کنٹرول روم سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل آف پولیس ،وجے کمار نے کہا کہ سوپور حملے میں لشکر طیبہ کے جنگجو ملوث ہیں ،جنکی نشاندہی کی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سی آر پی ایف کی ناکہ پارٹی پر حملہ کرنے کیلئے عسکریت پسندوں نے مسجد میں پناہ لی تھی ۔ان کا کہناتھا کہ حملے میں سی آر پی ایف اہلکار اور عام شہری جاں بحق ہوئے جبکہ کمسن بچے کو بچالیا گیا ۔انہو ں نے عسکریت پسندوں کی فائرنگ کے جواب میں فورسز نے ایک بھی گولی نہیں چلائے ۔انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں نے فورسز پر30گولیاں چلائیں کیونکہ مسجد کے احاطے سے2میگزین برآمد کئے گئے جن میں ایک میں پوری گولیاں تھیں جبکہ ایک میں 30گولیاں تھیں ۔ان کا کہناتھا کہ حملے میں جہاں فورسز کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا وہیں عام شہری کو بھی گولی لگی اور بعد ازاں زندگی کی جنگ ہار گیا ۔انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹائون سوپور حملے کی کارروائی لشکر طیبہ کے2جنگجوئوں نے انجام دی جنکی نشاندہی غیر مقامی عثمان بھائی اور مقامی ملی ٹنٹ عادل کے بطور ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ حملے کے دورن3سالہ معصوم بچے کو بچالیا گیا ،جو اپنے نانا کیساتھ تھا ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ محسوس کیا ہے کہ جہاں کہیں بھی لوگوں کی بھیڑ ہوتی ہے ،وہیں پر ملی ٹنٹ حملے کرتے ہیں تاکہ امن وقانون کی صورتحال میں رخنہ ڈالا جاسکے ۔آئی جی پی نے کہا ’ہم نے جان بوجھ کر واقعہ کے بعد انٹر نیٹ سروس بند نہیں کی ،کیونکہ ہم دیکھنا چاہتے تھے لوگوں کا کیا ردِ عمل رہتا ہے ‘۔انہوں نے کہا ’جاں بحق شہری کے بیٹے اور بیٹی کے جو ویڈ یو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی وہ سراسر بے بنیاد ہیں ‘۔ان کا کہناتھا ’انہوں نے ملی ٹنٹوں کے خطرے کے پیش نظر فورسز پر الزامات عائد کئے ،میں اُن سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا وہ واقعہ کے وقت جائے واردات پر موجود تھے ؟‘۔آئی جی نے کہا’کیا آپ نے گولی چلانے والے کو خود دیکھا ؟،انہوں نے جو الزامات فورسز پر لگائے وہ سراسر غلط ہیں ‘۔ان کا کہناتھا’اگر کوئی عینی شاہد وہاں موجود تھا ،تو وہ آگے آئے ،ہم اسی طرح کارروائی کریں گے ‘۔ان کا کہناتھا ’فورسز نے جوابی کارروائی میں فائرنگ نہیں کی حملہ آئوروں کو ڈھونڈنکالنے کے لئے علاقے میں تلاشی کارروائی عمل میں لائی گئی ‘۔جب آئی جی سے پوچھا گیا کہ سوشل میڈیا پر تصاویر کیسے وائرل ہوئیں ؟تو انہوں نے جواب میں کہا ’آپریشن والے علاقے میں موبائیل فون کیساتھ جانا غلط ہے ،میں یہ یقینی بنائوں گا جب پولیس ٹیم کوئی آپریشن انجام دے گی وہ اپنے ساتھ مو بائیل ساتھ نہ لیجائیں ،یہ اُنکی جان کیلئے خطرہ ہے ‘۔ان کا کہناتھا کہ سال 2018میں ڈیوٹی کے دوران فون استعمال کرنے کی وجہ سے کئی اہلکار مار ے گئے ۔ان کا کہناتھا کہ سال2019میں جون کے آخر تک129مقامی نوجوان جنگجوئیت کے راستے پر چلے گئے اور امسال اس مدت کے دوران 67نوجوان جنگجوئیت کی راہ پر نکلے جن میں سے24مار ے گئے اور12کو گرفتار کیا گیا جبکہ دیگر اب بھی سر گرم ہیں ۔ان کا کہناتھا کہ یکم جنوری سے جون کے آخر تک 118جنگجو مارے گئے جن میں107مقامی اور11غیر مقامی ہیں ۔انہوں نے اعداد وشمار ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ 57کا تعلق حزب المجاہدین ،22کا تعلق لشکرطیبہ ،7کا تعلق آئی ایس جے کے ،7کا تعلق اے جی ایچ اور ایک کا تعلق البدر عسکری تنظیم سے ہے ۔انہوں نے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کا مین اسٹریم دھارے میں لانے کیلئے اپنا رول ادا کریں ۔کے این ایس ؍

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں