101

حیدر آباد میں مرنے سے پہلے کووڈمریض نے بنایا ویڈیو/ میں مر رہا ہوں، بائے ڈیڈی بائے‘

سرینگر، ؍29،جون؍ حیدر آباد کے35 سالہ کووڈ۔19مریض نے مرنے سے قبل 18سیکنڈ کی دردناک ویڈیو ’موبائیل کی میمری‘ میں قید کی ۔ مذکورہ مریض نے بھارت کے صحت سہولیات پر بڑا سوالیہ نشان لگاتے ہوئے مادری زبان میں کہا ’انہوں نے میرا وینٹی لیٹر ہٹا دیا ،میں مر رہا ہوں ،بائے ڈیڈی بائے‘۔کشمیر نیوز سروس مانیٹر نگ ڈیسک کے مطابق کورونا بحران کے درمیان کووڈ۔19 انفیکشن میں مبتلا مریضوں کو طرح طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کہیں بیڈ موجود نہیں ہے، کہیں آکسیجن کا انتظام نہیں ہے تو کہیں وینٹی لیٹر کا مسئلہ ہے۔ ہندوستان کے کئی اسپتالوں میں مریضوں کے ساتھ ہو رہے ناروا سلوک اور بدنظمی کی خبریں بھی لگاتار سامنے آ رہی ہیں۔ اس درمیان حیدر آباد کے ایک کورونا مریض کا ایسا ویڈیو سامنے آیا ہے جو انتہائی دردناک ہے۔ مریض نے اپنے مرنے سے کچھ دیر پہلے ہی اس ویڈیو کو بنایا اور بتایا کہ کس طرح ڈاکٹروں نے اس کا وینٹی لیٹر ہٹا دیا اور بار بار کہنے کے باوجود دوبارہ نہیں لگایا گیا۔انڈیا ٹو ڈے اور دیگر میڈیا اداروں نے واقعہ کے حوالے سے اپنی اپنی رپورٹس میں کہا ہے کہ دراصل کورونا کے35 سالہ ایک مریض نے بہت مشکل حالات میں ایک ویڈیو بنا کر اپنے اہل خانہ کو بھیجا تھا جس کی بنیاد پر مہلوک کے والد نے الزام عائد کیا ہے کہ اسپتال انتظامیہ کے ذریعہ ان کے بیٹے کے علاج میں لاپروائی برتی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نوجوان کو کورونا انفیکشن کا علاج کرانے کے لیے 24 جون کو حیدر آباد میں واقع امراض چھاتی کے مخصوص ’سٹی اسپتال‘ میں داخل کرایا گیا تھا، لیکن گزشتہ جمعہ کو اس کی موت ہو گئی۔ اپنی موت سے ٹھیک پہلے جو ویڈیو نوجوان نے گھر والوں کو بھیجا تھا اس میں وہ کافی تکلیف میں نظر آ رہا تھا اور وینٹی لیٹر مہیا نہ کیے جانے کی بات کہی جا رہی تھی۔ویڈیو میں نوجوان اپنی مادری زبان میں یہ کہتا ہوا نظر آ رہا ہے کہ3 گھنٹے سے ان کا وینٹی لیٹر ہٹا دیا گیا ہے اور مریض کو سانس لینے میں ہو رہی تکلیف بھی ویڈیو میں صاف عیاں ہے۔ مریض کہتا ہے کہ’انہوں نے (ڈاکٹروں نے) وینٹی لیٹر ہٹا دیا ہے اور پچھلے3 گھنٹوں سے آکسیجن سپورٹ دینے کی میری گزارش کا جواب نہیں دے رہے ہیں، میرے دل نے کام کرنا بند کر دیا ہے، میں سانس نہیں لے پا رہا ہوں ڈیڈی۔۔ بائے ڈیڈی ۔۔ سبھی کو بائے، بائے ڈیڈی بائے۔‘یہ ویڈیو سو شل میڈیا پر کافی وائرل ہوئی جبکہ میڈیا اداروں نے اس واقعہ پر اپنی رپورٹس بھی بنائیں ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اس دردناک ویڈیو کو دیکھ کر مہلوک نوجوان کے والد اور دیگر اہل خانہ کافی غمزدہ اور ناراض ہیں۔ انہوں نے اسپتال پر الزام عائد کیا ہے کہ اگر صحیح علاج ہوتا تو آج ان کا بچہ زندہ ہوتا۔ حالانکہ اس سلسلے میں اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مریض کو آکسیجن سپورٹ پر رکھا گیا تھا اور دل کی بیماری کی وجہ سے موت واقع ہوئی ہے۔ حالانکہ مہلوک کے والد کا کہنا ہے کہ ویڈیو بھیجنے کے تھوڑی دیر بعد ہی ان کے بیٹے کی موت ہو گئی اور اگر وینٹی لیٹر کی مدد اسے ملتی تو ایسا نہیں ہوتا۔ملک میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں متاثرین کے 19 ہزار سے زیادہ نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس سے متاثرہ افراد کی تعداد ساڑھے 5 لاکھ تک جا پہنچی ہے۔ مرکزی وزارت صحت و خاندانی بہبود کی پیر کے روز جاری تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق متاثرین کی مجموعی تعداد بڑھ کر5لاکھ48ہزار318 ہوگئی ہے جس میں کورونا وائرس کے19ہزار459نئے کیسز بھی شامل ہیں۔گزشتہ24 گھنٹوں کے دوران اس وبا سے 380 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، جس سے ہلاک شدگان کی مجموعی تعداد بڑھ کر16ہزار475 ہوگئی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں