101

اساتذہ کی عرضی مفاد عامہ کی عرضی میں تبدیل

نئی دہلی، 26 جون// دہلی ہائی کورٹ نے آج دہلی کی میونسپل کارپوریشن کو سرزنش کرتے ہوئے اساتذہ کی زیر التوا تنخواہ معاملے میں اساتذہ کی عرضی کو سنگین معاملہ قرار دیتے ہوئے اسے مفاد عامہ کی عرضی میں تبدیل کردیا اور اس کی سماعت چیف جسٹس کے سامنے 30 جون کو سماعت طے کی ہے ۔جسٹس ہما کوہلی اور جسٹس ایس پرساد پر مشتمل بنچ نے پرائمری اساتذہ ایسوسی ایشن کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران یہ حکم دیا۔آل دہلی پرائمری اساتذہ ایسوسی ایشن کے وکیل رنجیت شرما نے بتایا کہ آج کی سماعت کے دوران، دہلی حکومت نے کہا کہ مئی کے مہینے کا پیسہ شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کو ادا کردی گئی ہے ، لیکن شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کا کہنا ہے کہ اسے ادائیگی نہیں ہوئی ہے لیکن کورونا میں ڈیوٹی کرنے والے 5000 اساتذہ کی مارچ کے مہینے کی تنخواہ آج جاری کی جائے گی۔قابل ذکر ہے کہ تقریبا 9000 اساتذہ شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن میں کام کر رہے ہیں۔بنچ نے یہ اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ باقی اساتذہ کو تنخواہ کیوں نہیں ملے گی۔ بنچ نے کہا کہ یہ معاملہ عوامی مفاد سے متعلق ہے لہذا معزز چیف جسٹس کے سامنے 30 جون کو مفاد عامہ کی عرضی کے طور پر اس کی سماعت ہوگی۔دریں اثناء آل دہلی پرائمری اساتذہ ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری، رام چندر ڈباس نے بتایا کہ پچھلے کئی برسوں سے کارپوریشن کے اساتذہ کو تنخواہوں کے الاؤنسز کی عدم ادائیگی، پنشن وغیرہ نہ ملنے کی وجہ سے احتجاج، بھوک ہڑتال وغیرہ کی مدد سے کارپوریشن انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے ۔ مگر اس کے کانوں پر جو تک نہیں رینگی۔ شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن میں کام کرنے والے 9000 اساتذہ کارپوریشن کی تقسیم کے وقت2012 سے وقت پر تنخواہ نہ ملنے وغیرہ کی وجہ سے مالی مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔یو این آئی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں