98

سرحدی معاملات کوحل کرنے کے لئے بات چیت کے موقف پرقائم/گلوان وادی پر چین کوکسی کی سرداری تسلیم نہیں /چینی وزارت دفاع

سرینگر24جون/بھارت چین کے مابین کشیدگی اور تناؤ کے بیچ چینی وزارت دفاع کے ترجمان نے گلوان میں پیش آئے واقعے کے لئے بھارت کوذمہ دار ٹھہراتے ہوے کہا کہ اس نے سرحدوں کے تعین کے معاملے کوجان بوجھ کرنظرانداز کرتے ہوئے چین کے حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی جوناقابل برداش ہے تاہم چین اپنے اس موقف پرچٹان کی طرح ڈھٹا ہو اہے کہ معاملے کوبات چیت کے ذریعے ہی حل کیاجاسکتاہے اور اگربھارت نے بات چیت پھراڑچن ڈالنے کی کوشش کی تو چین متبادل اقدامات اٹھانے پرمجبور ہوگا۔اے پی آئی کے مطابق چینی وزارت دفاع کے ترجمان ہیپیون نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ذرائع ابلاغ کوتفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہاکہ چین بھارت کے ساتھ سرحدوں کے تعین کے معاملے کو باہمی گفت شنید کے ذریعے حل کرنے کے اپنے وعدے پرقائم ہے اور چین خطے میں ان ترقی اور خوشحالی کا متمنی ہے ۔ترجمان نے کہا کہ اگرچہ دوونوں ممالک گلوان وادی میں بات چیت کے امن کوجاری رکھے ہوئے ہے تاہم اس علاقے میں پیش آئے واقعے کی ذمہ داری بھارت پر عائدہوتی ہے اور چھ جون کوبھارت کے فوج کے جوان چین کے حدود میں داخل ہوگئے جس کے بناء پردونوں ممالک کے مابین ہاتھا پائی ہوئی جسکے بعد پندرہ جون کوبھارت کے فوجی جوان پھر علاقے میں داخل ہو ئے اور ایک تصادم آرائی ہوئی جسکی وجہ سے بھارت کے کمانڈنگ افسر سمیت بیس فوجی جوان مارے گئے چینی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہاکہ چین کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات یاسرحد کے اندردخل اندازی کانہ کبھی مرتکب ہواہے اور نہ ہی اس بات پریقین رکھتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ خود بھارت کے وزیراعظم نریندرمودی نے سرکاری طور پربیان دیتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ چینی فوج بھارت کی کسی بھی چوکی پر قابض نہیں ہے اورنہ ہی کوئی علاقہ چین نے اپنی تحویل میںلیاہے ہیوپیون نے وادی گلوان پرچین کی سرداری کے موقف کو پھردہراتے ہوئے چین گلوان وادی کے اپنے حصے سے کسی بھی طور پر دسبردار نہیں ہوسکتاہے ا ور اپنے ملک کی سالمیت اورخودمختاری کو داؤ پرنہیں لگاسکتاہے ۔ترجمان نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ معاملات کوبات چت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہے اوراس سلسلے میں ملٹری اور سفارتی سطح پربات چیت کے حق میں ہے ۔انہوں نے کہاکہ چین بھارت سمیت تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ برابری کی بنیاد پرمسائل کوحل کرنے کے اپنے موقف پر چٹان کی طرح ڈھتا ہوا ہے چین نے کبھی بھی کسی ملک کے خلاف جارحیت کامظاہراہ نہیں کیاہے اورنہ ہی کسی کوجارحیت کی اجازت دے گا ۔انہوں نے کہاکہ بھارت اورچین کے وزراء خارجہ کے درمیان بھی بات چیت ہوئی ہے جسکے دوران دونوں ممالک کے وزراء خارجہ نے مسائل کو پرُامن طریقے اور بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے وعدے کودہرایاہے اورچین ایک دفعہ پھر اپنے اس موقف کوواضح کرنا چاہتاہے کہ گلوان وادی پر چین کے سوا کسی اور کی سرداری اس سے قابل قبول نہیں ہوگی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں