ڈیسک 65

تیرا بابا بہت ناراض ہے تم سے

شائستہ مبارک بخاری

سنو عائشہ !میری عائشہ!
تجھے نازوں سے پالا تھا
کہ پلکوں پہ سنبھالا تھا
تیری آمد میرے آنگن میں جنت کی ضمانت تھی
تیری یہ زندگانی تو تیرے رب کی امانت تھی
تجھے جس دم مجھے سونپا تھا
رب نے میرے ہاتھوں میں
فضائیں میرے گھر کی تیری خوشبو سے معطر تھیں
تصور میں تیری کلکاریاں ہیں گونجتی اب بھی
تیرے ننھے قدم اب بھی ہیں کرتے رقص آنگن میں
خوشی سے میں اچھلتا ہوں مسرت سے مچلتا ہوں
تیرے قدموں کی آہٹ میرے جینے کا سہارا تھی
تیری یہ مسکراہٹ میرے ہر دکھ کا کنارا تھی
میرے دکھ کی دوا بن کر ذرا کچھ دیر مسکاؤ
میری ننھی سی شہزادی مجھے چہرہ تو دکھلاؤ
سہارا تھا ترا کل تک
میرے سب درد تیرے تھے،
تجھے مرنا نہیں جھکنا نہیں جینا سکھایا تھا
لڑائی حق کی ہو تو کیسے لڑنا ہے سکھایا تھا
تو کومل تھی مگر کس نے تجھ کمزور کر ڈالا
تجھے مجبور کر ڈالا غموں سے چور کر ڈالا
انہی وحشی فضاؤں نے ہے ہم سے دور کر ڈالا
یہ جُھولا جس میں تو جُھولی تھی تجھکو یاد کرتا ہے
یہ آنگن جس میں تو کھیلی تھی تجھ کو یاد کرتا ہے
تیری اماں کا آنچل تیری آہٹ کو ترستا ہے
تیرا بابا تیرے غم میں ہر اکہ لمحہ جُھلستا ہے
یہ دیکھو میری آنکھوں کے
یہ سُوتے رک گئے ہیں اب
یہ دیکھو تیرے بابا کے
یہ کندھے جھک گئے ہیں اب
محبت ہم نے بھی کی تھی
بہت اور بے غرض کی تھی
ہماری وہ محبت اسقدر بے مول تھی عائشہ؟
وہ دھتکارا تھا جس نے تجھ کو وہ انمول تھا عائشہ؟
محبت کے لئے تم نے محبت ہی کو ٹھکرایا
تیرا چہرہ ہمارے سامنے جب جب بھی آئے گا
ہماری لاڈلی بیٹی ہمیں بے حد رُلائے گا
میری بیٹی تیرا بابا بہت ناراض ہے تم سے
بہت ناراض ہے تم سے
بہت ناراض ہے تم سے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں