73

چینی صدر شی جنگ پن کی تاحیات صدر بننے کی راہ ہموار

چین کے قانون سازوں نے تاریخی آئینی ترمیم پاس کرتے ہوئے صدارت کے دو ادوار کی محدود مدت کو ختم کردیا جسکی وجہ سے چینی صدر شی جن پنگ کی تاحیات حکمرانی کی راہیں ہموار ہوگئیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سابق چینی حکمران ماو زیڈونگ نے بھی تاحیات صدارت کا نظام پیش کیا تھا جس کے بعد ایک اور سابق چینی حکمران ڈینگ شیاوپنگ نے اسے ختم کردیا تھا تاہم اس ترمیم نے ان کے ختم کیے گئے نظام کو دوبارہ بحال کرنے کی راہیں ہموار کردیں۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق بیجنگ کے سیاسی تجزیہ کار ژانگ لیفان کا کہنا تھا کہ اس ترمیم کے منظور ہونے سے چین کا قانونی نظام اور اصلاحات آگے بڑھنے کے بجائے پیچھے چلا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘مجھے خوف ہے کہ یہ مستقبل میں ہماری تاریخ کے حوالے سے لکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اب یہ انتہائی غیر معمولی ہے کہ کے آج کے دور میں بھی ایسا ملک دیکھا جائے جس میں آئین ایک سیاسی جماعت کی آئینی حیثیت کو بڑھاوا دے۔
خیال رہے کہ چین کی حکمراں جماعت نے شی جن پنگ کو تیسری مرتبہ چین کا صدر منتخب کرنے کے لیے گزشتہ ہفتے آئین میں ترمیم کی تجویز پیش کی گئی تھی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی چینی صدر شی جن پنگ کو ان کی جماعت کی جانب سے تاحیات صدارت کا عہدہ دیے جانے کی پیشکش کا خیر مقدم کیا تھا۔
واضح رہے کہ اس ترمیم سے قبل چین کے آئین کے مطابق ایک شخص صرف دو ادوار کے لیے چین کا صدر منتخب ہو سکتا تھا جس کا ایک دور 5 سال پر مشتمل ہونا تھا۔
اس آئین کے تحت صدر شی جن پنگ کی مدت صدارت 2023 میں ختم ہو جانی تھی۔
64 سالہ صدر کا دور 2013 سے شروع ہوا جس کے بعد انھیں 2023 میں اپنا عہدہ چھوڑنا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں